تجزیہ کار فیصل حسین نے ک??ا ہے ک?? جنرل فیض کے ک??س سے نظیر توبن گئی ہے،دیکھیں آگے چل کر کیا ہوتا ہے، اس کے دو پہلو ایک ٹاپ سٹی اور ایک 9 مئی ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے ک??ا کہ ٹاپ سٹی انھوں نے ??ڑاہی بے رحمانہ کام کیا یہ کرپشن کا کیس ہے، جہاں تک 9 مئی کا واقعہ ہے عمران خان اور جنرل فیض کے تعلقات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے ک??ا کہ جہاں سے نوید صاحب نے ??ات ختم کی وہاں سے شروع کرتا ہوں وہ کیس اس لیے رکا کہ جی ایچ کیو نے ??نرل اسلم بیگ کا بیان ریکارڈ کرنے ک?? اجازت نہیں دی جس وجہ سے ایف آئی اے ک?? تفتیش ختم ہو گئی اور اتفاق سے آج ہی دوبارہ سپریم کورٹ میں لگا ہوا تھا۔
شکایت آنے پر ٹاپ سٹی کا کیس سپریم کورٹ سے شروع ہوا، وہاں سے یہ وزارت دفاع کے ذریعے جی ایچ کیو کو بھیج دیا گیا تاکہ وہ اپنے ??ٓفیسر پر لگنے والے الزام کو خود دیکھے۔
تجزیہ کار نوید حسین نے ک??ا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے ک?? اس سے پہ??ے پاکستان کی تاریخ میں آئی ایس آئی کے سابق سربراہ کو حراست میں لینے ??ور ان کا کورٹ مارشل شروع کرنے ک?? اس طرح کی چیز نہیں دیکھی گئی یہ ایک بڑا اچھا اور خوش آئند اقدام ہے۔
تجزیہ کار شکیل انجم نے ک??ا کہ 2018 میں عمران خان کی جو حکومت لائی گئی وہ ایک ہائبرڈ ماڈل تھا اور اس کے تحت اس حکومت کو چلایا گیا، منصوبہ تھا کہ یہ ماڈل دس سال تک چلے گا اور اس کے بعد اس کی ایکسٹینشن ہوگی اور پھر دیکھا جائے گا کہ اسے کس طریقے سے مزید آگے چلانا ہے، اس ہائبرڈ ماڈل میں آپ نے ??یکھا کہ نہ تو کوئی قانون تھاکوئی آئین تھا۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے ک??ا کہ جنرل فیض حمید کے خلاف جو چارج شیٹ سامنے ??ٓئی ہے وہ ابھی صرف ٹاپ سٹی کے حوالے سے ہے، یہ بڑا ہی خوفناک کیس ہے ج?? سے ان کی سیاسی معاملات میں ان کی مداخلت اور سیاسی اثر ورسوخ کا پتہ چلتا ہے، یہ ہر کیس میں ماسٹر مائنڈ ہوتے تھے، جب9مئی کی تحقیقات شروع ہوں گی تو مزید لوگ سامنے ??ٓئیں گے۔